Saturday 31 October 2015

Meri Mehboob Kahin Aor Mila Kar Mujhse







تاج تیرے لیے اک مظہرِ الفت ہی سہی
تجھ کو اس وادیء رنگیں سے عقیدت ہی سہی


میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے
بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی؟


ثبت جس راہ میں ہوں سطوتِ شاہی کے نشاں
اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی؟


میری محبوب پس پردہ تشہیرِ وفا
تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا


مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی
اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا


ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے
کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان کے


لیکن ان کے لیے تشہیر کا سامان نہیں
کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے


یہ عمارات و مقابر یہ فصیلیں یہ حصار
مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں


سینہء دہر کے ناسور میں کہنہ ناسور
جذب ہے ان میں ترے اور مرے اجداد کا خوں


میری محبوب! انہیں بھی تو محبت ہوگی!
جن کی صناعی نے بخشی ہے اسے شکلِ جمیل


ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نمود
آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل


یہ چمن زار یہ جمنا کا کنارہ، یہ محل
یہ منقش درو دیوار یہ محراب یہ طاق


اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق


میری محبوب! کہیں اور ملا کر مجھ سے



ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment